Salahuddin Ayyubi Episode 33 Review
Salahuddin Ayyubi Episode 33 Review یہ چیز قابلِ برداشت ہے؟ کتابوں کو جلایا جا سکتا ہے؟ – مجھے اس سے لڑنے دو۔ مجھے اس سے لڑنے دو۔۔۔! میں نے اگر وہ محل میں واپس چلا گیا اور اس نے وہاں سے دفاع شروع کر دیا۔۔۔ اور اگر یہ فوج،جس کی کوئی واضح حالت نہیں،آ کر۔۔۔ ہمیں دو آگوں کے درمیان چھوڑ دیتی ہے تو۔۔۔ سب کچھ تہس نہس ہو جائے گا۔ بس بہت ہوا۔ بہت ہو گیا،تم مجھے چھوتے جا رہے ہو،کیا ڈھونڈ رہے ہو؟ بس کرو چھونے کی۔ میں مضبوط اور طاقتور ہوں۔۔۔!
Salahuddin Ayyubi Episode 33 Review
جیسا کہ تم دیکھ سکتے ہو۔ تمہیں یہ جنگلی کہاں سے ملا ہے؟ اصل پاگل تو دوسرا ہے۔۔۔ وہ اپنی زندگی تلوار سے گزار رہا ہے۔ ! سرائے والے۔۔۔ کیا ان جنگجوؤں کے لئے کوئی گنجائش ہے؟ میرے کمرے بھر گئے ہیں۔ اگر وہ دوسروں کے ساتھ رہ سکتے ہیں تو میں قبول کرسکتا ہوں۔ یہ کیا ہیں؟ میں نے اسے مدرسے کے ملبے سے جلانے کیلئے اکٹھا کیا۔ چولہا جلانے کے لیئے۔۔۔اسے اکھاڑے میں دیکھا۔ وہ مجھ سے بہت کم ہے۔ مجھے اس سے لڑواؤ۔۔ Salahuddin Ayyubi Episode 33 Review
۔ وہ ٹھیک کہہ رہا ہے،چھوڑو۔۔۔ اسے لڑنے دو۔۔۔! چھوڑو! اٹھو اور لڑو۔۔۔ کیا تم یہاں بیٹھنے آئے ہو؟ کیا تم یہاں بیٹھنے آئے ہو؟ اٹھو۔۔۔ چھوڑو۔۔۔! – لڑواؤ۔۔۔ آؤ۔۔۔! تمہاری بہادری دیکھیں! آؤ ذرا دیکھیں۔ آؤ تمہاری بہادری دیکھیں۔ – بس۔۔۔! بس۔۔۔! چلو،پھیل جاؤ۔ ! بیٹھو۔۔۔! بیٹھو۔۔۔! بیٹھو۔۔۔ تمہاری بہادری تمہاری جسامت کے حساب سے کچھ زیادہ لگ رہی ہے،لیکن غور سے سوچو۔۔۔ یہ تمہاری پہلی لڑائی ہوگی۔ ہمارے سورما بھی خوب لڑتے ہیں۔
Salahuddin Ayyubi Episode 33 Review
لعنت ہو۔۔۔ وہ آدمی کہاں ہے؟ وہ آدمی کہاں ہے؟ کہاں گیا ہے؟ وہ آدمی کہاں ہے؟ وہ آدمی کہاں ہے؟ ! مائس۔۔۔ کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ ہوشیار رہو؟ جوناس فرار ہوگیا ہے۔۔۔ اب اپنے آدمیوں کو جمع کرو اور اس کے پیچھے جاؤ،جلدی۔۔۔ لعنت ہو۔۔۔ دیکھ رہے ہو؟ میں کیسے احمقوں کے ساتھ کام کر رہا ہوں۔ فکر نہ کرو۔۔۔ اگر ضرورت پڑی تو میں کمانڈروں کو بتاؤں گا۔۔۔ اس کے دور جانے سے پہلے ڈھونڈ لیں گے۔ بہرحال۔۔۔ بیٹھیں،کھائیں،چلیں۔۔
۔ بتاؤ۔۔۔! ان آدمیوں کے لئے کتنے پیسے چاہتے ہو؟ کوئی ضرورت نہیں ہے۔ وقت آنے پر میں تم سے ایک احسان چاہوں گا۔ مجھے اس سے لڑواؤ،مجھے اس سے لڑواؤ۔۔۔ چلو! مجھے لڑواؤ۔۔۔ مجھے لڑنے دو۔ اٹھو۔۔۔! مجھے اس سے لڑنے دو،مجھے اس سے لڑنے دو۔۔۔ مجھے اس سے لڑنے دو! چھوڑو مجھے۔ ایسا مت کرو،اگر تم رک گئے تو ہم ایک ساتھ بچ سکتے ہیں۔ یوسف تم ہو،کنواں،تمہارا کنواں ہے۔ اور تم ہو بھی مصر میں،تمہاری خوش قسمتی ہے۔ جلدی کرو چلو چلو میں نے یہ گانا، بیروت کی ایک خاتون شاعرہ سے سیکھا ہے۔۔۔ وہ ایک عاشق تھی! جس کا قلب (دل) قدس کے لیے دھڑکتا تھا۔ کیا ہوا ہے، شمسہ؟ تم ٹھیک نہیں لگ رہی ہو۔۔۔ !
! میں ٹھیک ہوں، فکر مت کرو ایک خواب ہے جو میں مسلسل دیکھ رہی ہوں۔ جب سے میں بیروت سے قاہرہ آئی ہوں۔ آج کچھ عجیب ہوا ہے۔ میں نے اس شخص کو دیکھا۔۔۔ شاید کوئی اس سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔ جناب! بدقسمتی سے، ہم اسے نہیں ڈھونڈ سکے۔ ! ! بیوقوف۔۔۔ ! ! بیوقوف۔۔۔ جناب، ہم نے ہر جگہ دیکھا، لیکن۔۔۔۔ ! ! چپ رہو۔۔۔ ! ! چلو۔۔۔ اگر میں پادری چاہتا تو میں خود بلاتا۔۔۔ ! ! پادری نہیں، عزت مآب۔۔۔ آرچ بشپ/اسقف اعظم/ پادریوں کا سربراہ میں یہاں تبلیغ کرنے نہیں آیا بلکہ اپنے مسائل بتانے آیا ہوں۔ کیا تم موت سے ڈرتے ہو؟
میں ان لوگوں سے ڈرتا ہوں جنہیں میں نے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ تم ابھی تک تیار نہیں ہو۔ کارل امالریک۔۔۔ کیا اس نے تمہیں مجھے موت کے لیے تیار کرنے کے لیے بھیجا ہے؟ اس کے برعکس۔۔۔ اس نے تمہارے لیے بہترین طبیب بھیجا ہے جو باہر انتظار کر رہا ہے۔ ! ! میں نہیں چاہتا۔۔۔ یہ (عمل) بادشاہ کو ناراض کر دے گا۔ تھوڑا سا سکون محسوس کریں۔ ہتھیار ڈالنے کی کوشش کریں
۔ یہ موت کے خلاف مضبوط کھڑے ہونے کا سب سے بڑا راز ہے۔ کچھ مرد آخری سانس پر بھی مزاحمت کرتے ہیں۔ ! ! کاش۔۔۔ یہ نتیجہ بدل سکتا۔ تمہارا دنیاوی سامان دنیا میں ہی رہ جائے گا۔ تمہارا تاج، تمہارا تخت، تمہاری زمینیں۔۔۔ تمہاری ہر چیز۔۔۔ تمہارے وارثوں میں بانٹ دی جائے گی۔ جب تم اس تلخ حقیقت کو قبول کر لو گے تو تم موت سے صلح کر سکتے ہو۔ وارثوں کی بات کرتے ہوئے۔۔۔ کیا تم نے بالین کو اطلاع دی؟ ! ! جی ہاں۔۔۔ میں نے اس سے کہا تھا۔۔۔۔ میں نے اسے ابیلن میں مدعو بھی کیا تھا۔ لیکن وہ نہیں آیا۔ ! ! اچھا فیصلہ ہے۔۔۔
تم اس غدار بھائی کو ابھی تک نہیں چھوڑ سکے، جو 15 سال پہلے۔۔۔ ابیلن کی بادشاہی پر قبضہ کرنے کے لیے، تُمہیں یہاں اکیلا چھوڑ گیا۔۔۔ بالین غدار نہیں ہے۔ ! ! شاید نہ ہو۔۔۔ لیکن وہ دوست بھی نہیں ہے۔ اب میں صاف دیکھ سکتا ہوں کہ کون میرا دوست ہے اور کون میرا دشمن۔ تمہارے دوست تُمہیں اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ ! پریشان نہ ہوں۔۔۔ وہ تمہاری زمینوں کی دیکھ بھال کریں گے جن سے تم بہت پیار کرتے ہو۔
یہ وہ مقدر ہے جس کے لکھنے والے کی قدر کرتا ہوں۔ قدس میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے۔۔۔ میری فوج اور میں مصر میں ختم ہو گئے۔ جب چیزیں پرسکون ہوجاتی ہیں، تو ہمیں یہ جگہ چھوڑنی ہوگی۔ آپ کے چچا شیرکوہ، اس وقت تک مصر میں داخل نہیں ہوں گے جب تک آپ صحیح سلامت نکل نہ جائیں۔ اگر ہم مصر میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔۔۔ ہم اندر رہتے ہوئے بھی باہر جانے کی کوشش کیوں کر رہے ہیں، یاروکی؟ مجھے تفصیلات بتائیں۔ منصوبہ کیا ہے؟ تازہ ترین صورتحال کیا ہے؟ پھر ہی میں فیصلہ کر سکتا ہوں کہ کیا کرنا ہے۔
اچھا! ! میں سمجھ نہیں پایا۔ میں نے شب قدر میں اللہ سے دعا کی تھی۔۔۔ مجھے اس کے لیے لڑنے والے مجاہدوں میں شامل کرنا۔ میرے رب نے میری دعا قبول فرمائی ہے۔ خیر۔۔۔ کان کھولو۔۔۔ اور میری بات اچھی طرح سنو، کامل کامل نہیں۔ خلیل۔۔۔ ! ! جو بھی ہو۔۔۔ اگر یہاں بولے گئے الفاظ چاروں طرف پھیل گئے۔۔۔ میں تمہارا گلا کاٹ دوں گا، کامل اپنے الفاظ پر نظر ثانی کرو، کاراتیگن ! ! کاراتیگن۔۔۔ قفقاز کی گونا خاتون نے میری پرورش کی ہے۔ میں کبھی کسی کو راز نہیں بتاؤں گا۔ میں نے یوسف کو بتایا تھا۔۔